ہندوستانی نظام تعلیم: نئی تعلیمی پالیسی Indian National Education Policy (NEP)2020 از قلم: محمد مبارک سَنابِلی مَدنی ویلفیئر آفیسر، ہریانہ وقف بورڈ
Indian National Education Policy (NEP)2020
ویلفیئر آفیسر، ہریانہ وقف بورڈ
Ser. No. |
Contents |
Page |
1. |
ہندوستانی نظام تعلیم: نئی تعلیمی پالیسی (NEP 2020) |
2 |
2. |
پرانا نظام تعلیم (10+2 Structure:( |
3 |
3. |
نیا نظام تعلیم (5+3+3+4 Structure:( |
4 |
4. |
نیا و پرانا نظام تعلیم کا موازنہ (Comparison): |
5 |
5. |
نئی تعلیمی پالیسی اور پرانے نظام کا موازنہ: مرحلہ وار
تجزیہ |
6 |
6. |
نیو پالیسی اور پرانے نظام تعلیم کا ایک موازناتی
کلاس اور عمر چارٹ |
8 |
7. |
اہم فرق پرانا اور نئے نظام میں |
10 |
8. |
گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے نظام میں بڑی تبدیلیاں |
10 |
9. |
Graduation & Post-Graduation:
Old vs. New |
10 |
10.
|
وزارتِ تعلیم کے
تحت اہم شعبے اور ادارے |
13 |
11.
|
مثبت پہلو (Positive Aspects): |
14 |
12.
|
منفی پہلو (Negative Aspects): |
15 |
13.
|
نئی تعلیمی پالیسی کے فوائد (Advantages) Point-wise |
16 |
14.
|
نئی تعلیمی پالیسی
کے نقصانات (Disadvantages) Point-wise |
16 |
ہندوستانی نظام تعلیم: نئی تعلیمی پالیسی (NEP 2020)
از قلم: محمد مبارک سَنابِلی مَدنی،
ویلفیئر آفیسر، ہریانہ وقف بورڈ
نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020، جو کہ
تقریباً 34 سال بعد متعارف کی گئی، ہندوستان کے تعلیمی نظام میں ایک انقلابی قدم
ہے۔ اس پالیسی کا مقصد تعلیمی ڈھانچے کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا، تخلیقی سوچ
کو فروغ دینا، اور تعلیم کو روزگار، اخلاقیات اور قومی ترقی سے جوڑنا ہے۔
ہندوستان میں طویل عرصے
تک "10+2" تعلیمی نظام رائج رہا، جو کوتھاری کمیشن (Kothari Commission 1964-66) کی سفارشات پر مبنی
تھا۔ اس نظام میں 10 سال بنیادی تعلیم (ابتدائی و ثانوی) اور اس کے بعد 2 سال
اعلیٰ ثانوی تعلیم شامل تھی۔ اس ڈھانچے کا مقصد طلبہ کو مخصوص تعلیمی شعبوں جیسے
سائنس، کامرس یا آرٹس میں آگے بڑھنے کا موقع دینا تھا۔ تاہم، اس نظام میں رَٹّے پر
زور، عملی مہارتوں کی کمی، اور زبانوں میں غیر مساوات جیسے کئی مسائل تھے.
وقت کے ساتھ دنیا میں تیز رفتار تبدیلیوں اور ٹیکنالوجی کے فروغ نے ہندوستان
کے تعلیمی نظام میں اصلاح کی ضرورت پیدا کی۔ تعلیم صرف امتحانات اور نمبروں تک
محدود ہو کر رہ گئی تھی، جبکہ طلبہ کی تخلیقی، تنقیدی اور عملی صلاحیتیں نظر انداز
ہو رہی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ایک جامع تعلیمی پالیسی پر غور شروع کیا تاکہ
طلبہ کو 21ویں صدی کے چیلنجز کے لیے تیار کیا جا سکے۔
سال 2020 میں ڈاکٹر کستوریرنجن کمیشن
کی سفارشات پر مبنی نئی تعلیمی پالیسی (National Education Policy
2020) متعارف کروائی گئی۔ اس میں ایک نیا تعلیمی ڈھانچہ "5+3+3+4" پیش
کیا گیا جو بچوں کی عمر کے لحاظ سے تعلیم کو منظم کرتا ہے۔ اس میں پری اسکول سے لے
کر بارہویں جماعت تک تعلیم کو چار مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے: بنیاد، تیاری،
وسطی، اور ثانوی۔ اس نظام میں مادری زبان میں تعلیم، ہنر سیکھنے، کوڈنگ، اور
مضامین کے آزادانہ انتخاب پر زور دیا گیا ہے۔
تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی اور بقا کی
بنیادی شرط ہے۔ ہندوستان میں تعلیمی اصلاحات کی طویل تاریخ رہی ہے، لیکن نیو
ایجوکیشن پالیسی 2020 (NEP 2020) کو ایک انقلابی اقدام
سمجھا جا رہا ہے۔ اس پالیسی میں کئی نئی جہتوں کا اضافہ کیا گیا ہے، جن میں سے ایک
اہم پہلو تعلیم پر سرکاری اخراجات (Public Investment in
Education) ہے۔ نیو ایجوکیشن پالیسی 2020 میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہےحکومت کو تعلیم
پر عوامی سرمایہ کاری میں اضافہ کرتے ہوئے اسے مجموعی قومی پیداوار
(GDP) کا کم از کم 6 فیصد تک پہنچانا چاہیے۔" اب تک حکومت تعلیم پر
جی ڈی پی کا صرف 3.2 فیصد خرچ کر رہی ہے، حالانکہ نیو ایجوکیشن پالیسی میں 6 فیصد
کا ہدف مقرر کیا گیا ہے-یہ ہدف 1966
کے کوٹھاری کمیشن کی سفارشات کا اعادہ بھی ہے، جس میں پہلی بار تعلیم پر
GDP کا 6 فیصد خرچ کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ عالمی ادارہ تعلیم
یونیسکو کے مطابق کسی بھی ترقی پذیر ملک کو کم از کم 6% GDP تعلیم پر خرچ کرنا
چاہیے تاکہ معیار اور رسائی بہتر ہو- مدارس کے لیے
NEP میں صرف تجویز دی گئی ہے کہ وہ جدید مضامین شامل کریں، مگر کوئی لازمی قانون
یا مالی اسکیم نہیں۔پرائیویٹ اسکولوں کو زیادہ منظم اور جواب دہ بنانے پر زور دیا
گیا ہے، مگر اُن کی آزادی مکمل ختم نہیں کی گئی۔
1. پرانا نظام تعلیم (10+2 Structure:(
1976 میں کوتھاری کمیشن (Kothari Commission 1964-66) کی سفارشات پر مبنی یہ نظام اپنایا گیا۔ اس نظام کو "10+2" کہا جاتا
ہے:
·
10 سال کی عمومی تعلیم
(Primary+ Middle+ Secondary)
·
2 سال کی اعلیٰ ثانوی
تعلیم (Higher (Senior) Secondary)
یہ نظام کئی دہائیوں
تک ملک میں رائج رہا اور اس کا مقصد طلبہ کو سائنسی، انسانیاتی، یا کامرس جیسے
مخصوص شعبوں میں بارہویں کے بعد آگے بڑھنے کا موقع دینا تھا۔
خصوصیات:
·
نصاب زیادہ تر رَٹّے
پر مبنی تھا (rote learning)
·
زبان کی بنیاد پر
تعلیم میں فرق
·
طلبہ کی تخلیقی
صلاحیتوں پر کم توجہ
·
بورڈ امتحانات پر
شدید دباؤ عملی زندگی یا
skills سے کم ربط
2. نیا نظام تعلیم (5+3+3+4 Structure:(
سال 2020 میں National Education Policy (NEP 2020) کے تحت نیا نظام متعارف ہوا، جو ڈاکٹر کے. کستوریرنجن کمیشن کی سفارشات پر
مبنی ہے۔
اس نئے ڈھانچے کو کہتے ہیں: 5+3+3+4
v 5 سال: بنیاد
(Foundational Stage)
·
3 سال پری-اسکول + 2
سال کلاس 1-2
·
کھیل، زبان، اور ابتدائی
مہارتوں پر زور
v 3 سال: تیاری
(Preparatory Stage)
·
کلاس 3 سے 5
·
زبان، ریاضی، سائنسی
سوچ، اور تخلیقی سرگرمیاں
v 3 سال: وسطی مرحلہ
(Middle Stage)
·
کلاس 6 سے 8
·
Coding،
vocational skills، اور پروجیکٹ پر مبنی تعلیم
v 4 سال: ثانوی مرحلہ
(Secondary Stage)
·
کلاس 9 سے 12
·
مضامین کا لچکدار
انتخاب (flexibility of subjects)
·
critical thinking اور
multidisciplinary learning
3. نیا و پرانا نظام تعلیم کا
موازنہ (Comparison):
پہلو |
10+2نظام (کوٹھاری کمیشن( |
نئی تعلیمی پالیسی
2020 |
ڈھانچہ (Structure) |
10 سال اسکول + 2 سال انٹرمیڈیٹ + 3 سال گریجویشن |
5+3+3+4 (Foundation to Higher Secondary) |
بنیاد |
عمر کی بجائے کلاس
پر مبنی |
عمر پر مبنی (3 سے
18 سال( |
مرکزیت |
مرکزی و ریاستی
نصاب الگ الگ |
نیشنل کرکولم فریم
ورک (NCF) کے تحت یکساں معیار |
زبان کی پالیسی |
سہ لسانی فارمولا ,انگریزی پر زور |
سہ لسانی فارمولا
برقرار، لیکن مقامی زبان پر زور |
تربیت و ہنر |
زیادہ تر تھیوری پر
مبنی |
ہنر، سکل ڈیولپمنٹ،
انٹرنشپ، کوڈنگ، AI |
امتحانی نظام |
سالانہ امتحانات پر
زور |
Continuous assessment، امتحان کا دباؤ کم competency-based exams |
داخلہ اور کورس کی
آزادی |
محدود انتخاب |
Multidisciplinary education، subject flexibility |
تعلیم کا مقصد |
تعلیم برائے سند |
تعلیم برائے ہنر،
خودمختاری اور ترقی |
نصاب |
سخت اور رَٹّہ سسٹم |
دلچسپ، skill-based، اور تخلیقی |
اختیار |
مضامین کی تقسیم (Science/Arts/Commerce) |
مضامین کا لچکدار
انتخاب |
4. نئی تعلیمی پالیسی (NEP 2020) اور پرانے نظام کا
موازنہ: مرحلہ وار تجزیہ
A.- پری پرائمری تا کلاس Foundation Stage
·
مدت: 5 سال (3 سال پری اسکول
+ کلاس 1 اور 2(
·
عمر: 3 سے 8 سال
·
فوکس: Play-based learning،
کہانی، گانے، رنگ، زبان
·
زبان: مادری زبان یا
علاقائی زبان میں تعلیم
پرانے نظام میں:پری پرائمری کی تعلیم
کو نظام تعلیم کا باقاعدہ حصہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔ اکثر بچے پہلی بار اسکول میں کلاس سے
آتے تھے، اور وہ بھی سخت نصاب کے ساتھ۔
فرق نیا نظام بچوں کی
نفسیات، دماغی نشوونما اور ابتدائی سیکھنے کی مہارتوں پر زور دیتا ہے، جبکہ پرانا نظام رسمی اور کتابی نوعیت
کا تھا۔
Bکلاس -2 3 تا 5 Preparatory Stage
·
مدت: 3 سال
·
عمر: 8 سے 11 سال
·
فوکس: Interactive learning ،
ابتدائی Mathematics ، Science، زبان، اور
Art integration
پرانے نظام میں:
کلاس 3 سے ہی سخت
کتابی نصاب، روایتی Teaching Methods،
اور امتحان پر زور شروع ہو جاتا تھا۔
فرق:
نئی پالیسی میں
سیکھنے کو دلچسپ اور زندگی سے جُڑا بنایا گیا ہے، جبکہ پرانے نظام میں یہ مرحلہ
صرف کلاس ورک اور ہوم ورک کا بوجھ تھا۔
Cکلاس 6 تا 8 Middle Stage
·
مدت: 3 سال
·
عمر: 11 سے 14 سال
·
فوکس: Subject-wise learning،
Coding، Vocational Skills، Research-based
learning
پرانے نظام میں:اسی مرحلے میں پہلی
بار سوشل سائنس، سائنس، اور دوسری Subject تقسیم کی جاتی تھیں، مگر سیکھنے کا انداز یک
طرفہ ہوتا تھا (Teacher-centered)۔
فرق:نئے نظام میں بچوں کو
Skills-based اور Hands-on تجربات دیے جا رہے ہیں، جیسے Coding ، internships، اور
Multi-disciplinary projects۔
D کلاس 9 تا 12 Secondary Stage
·
مدت: 4 سال
·
عمر: 14 سے 18 سال
·
فوکس: Critical thinking،
Career-oriented learning، Choice-based subject system
پرانے نظام میںClass 10: اور 12 کو دو اہم بورڈ Exams کے طور پر دیکھا جاتا
تھا، جس میں سخت نصاب، رٹا سسٹم، اور نمبروں کی دوڑ غالب تھی۔
فرق:نئی پالیسی بورڈ
امتحانات کو Flexibility، Semester system، اور Continuous
Assessment کے ذریعے آسان اور Meaningful بناتی ہے۔
5. نیو ایجوکیشن پالیسی (NEP 2020) اور پرانے نظام تعلیم کا ایک موازناتی کلاس اور عمر (Class & Age) چارٹ دیا جا رہا ہے۔
اس سے آپ کو واضح طور پر معلوم ہوگا کہ پرانے اور نئے
نظام میں بچوں کی تعلیم کی شروعات اور مرحلے کس طرح بدلے گئے ہیں۔
I.
پرانے نظام تعلیم (10+2 Structure)
مرحلہ |
جماعت
(Class) |
عمر
(Age) |
تفصیل |
Pre-school |
نہیں (غیر رسمی) |
3-5 سال |
نرسری، LKG, UKG (اکثر نجی اسکولوں
میں) |
Primary |
1st – 5th |
6 – 10 |
بنیادی تعلیم |
Upper Primary |
6th – 8th |
11 – 13 |
مڈل اسکول |
Secondary |
9th – 10th |
14 – 15 |
ہائی اسکول |
Higher Secondary |
11th – 12th |
16 – 17 |
انٹرمیڈیٹ / پری-یونیورسٹی |
Graduation |
BA/BSc/BCom (3) |
18 – 21 |
کالج |
Post-Graduation |
MA/MSc (2) |
21 – 23 |
یونیورسٹی |
II.
نیو ایجوکیشن پالیسی
2020 (5+3+3+4 Structure)
مرحلہ |
کلاس |
عمر |
تفصیل |
Foundational Stage |
Pre-school + Class 1–2 |
3 – 8 سال |
5سالہ ابتدائی مرحلہ (پلے گروپ، نرسری، LKG, UKG, کلاس 1–2) |
Preparatory Stage |
Class 3 – 5 |
8 – 11 سال |
پڑھنے لکھنے کی مضبوطی، کھیل و سرگرمیوں پر زور |
Middle Stag |
Class 6 – 8 |
11 – 14 سال |
مضامین کی بنیاد، سائنسی سوچ، ہنر سیکھنے کی شروعات |
Secondary Stage |
Class 9 – 12 |
14 – 18 سال |
مضمون کی گہرائی، ریسرچ، کریٹیکل تھنکنگ، فلیکسبل
مضامین کا انتخاب |
Graduation |
4 سال (exit options) |
18 – 22 سال |
General/Honours/Research ڈگری |
Post-Graduation |
1 یا 2 سال |
22 – 24 سال |
Graduation کی type پر منحصر |
PhD |
PG یا 4-yr UG کے بعد |
24+ |
MPhil ختم، براہِ راست PhD ممکن |
III.
اہم فرق پرانا اور نئے نظام میں:
پہلو |
پرانا نظام |
نیا نظام
(NEP 2020) |
ابتدائی تعلیم کی
شروعات |
6 سال کی عمر سے |
3 سال کی عمر سے (پری
اسکول بھی شامل) |
ڈھانچہ |
10 + 2 |
5 + 3 + 3 + 4 |
لچک |
محدود |
لچکدار (مضامین میں انتخاب
اور exit options) |
Pre-primary schooling |
غیر رسمی |
رسمی طور پر NEP میں شامل |
Skills / Coding |
بعد میں |
Class 6 سے ہی coding/hunar شامل |
6. نیو ایجوکیشن پالیسی 2020 (NEP 2020) نے گریجویشن (Graduation) اور پوسٹ گریجویشن (Post Graduation) کے نظام میں بڑی تبدیلیاں
کی ہیں، جو پرانے نظام سے خاصی مختلف ہیں۔ نیچے دونوں نظاموں کا موازنہ (comparison) ایک جدول (table) کی صورت میں دیا جا
رہا ہے تاکہ فرق واضح ہو جائے:
Graduation & Post-Graduation: Old
vs. New System (NEP 2020)
پہلو |
پرانا نظام (Old System) |
نیا نظام (NEP 2020) |
گریجویشن |
عموماً 3 سال (BA, BSc, BCom) |
4 سالہ گریجویشن
(Multidisciplinary with exit options) |
پوسٹ گریجویشن |
2سال (MA, MSc, MCom) |
1 یا 2 سال (Graduation کی type پر منحصر) |
پہلو |
پرانا نظام (Old System) |
نیا نظام (NEP 2020) |
نظام تعلیم |
مخصوص مضمون کی
تعلیم (single discipline) |
کثیر الجہتی تعلیم (Multidisciplinary + Skill Based) |
Exit Option |
کوئی official exit نہیں، کورس مکمل کرنا لازمی |
ہر سال کے بعد exit کی اجازت + سرٹیفکیٹ/ڈپلوما/ڈگری ملے
گی |
Skill Development |
کم توجہ |
Vocational training اور Skill
development پر زور |
Internship / عملی تجربہ |
نہیں ہوتا تھا |
انٹرن شپ اور
پراجیکٹ ورک لازمی جز |
Credit System |
|
Academic Bank of Credits (ABC) |
|
محدود کریڈٹ سسٹم |
– طلبہ کریڈٹ جمع کر
کے بعد میں تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں |
Degree Structure |
3+2 = 5 سال
(Graduation + PG) |
4+1 = 5 سال
(Integrated degree option) یا 3+2 بھی جاری رہے گا |
Research کا موقع |
صرف PG کے بعد (MPhil یا PhD) |
4 سالہ گریجویشن کے بعد بھی ریسرچ (PhD) ممکن ہے، MPhil ختم کر دی گئی ہے |
اہم نکات:
1. 4-Year Graduation Degree
اب بیچلرز کی تعلیم 4 سال پر مشتمل ہو گی (جیسے کہ امریکہ میں ہوتا ہے) اور
آخری سال میں ریسرچ پراجیکٹ بھی شامل ہو گا۔
2. Exit Points:
·
1 سال بعد چھوڑیں
→ Certificate
·
2 سال بعد چھوڑیں
→ Diploma
·
3 سال بعد چھوڑیں
→ General Degree
·
4 سال مکمل کریں
→ Honours/Research Degree
3. MPhil ختم کر دیا گیا:
نیو پالیسی کے مطابق اب MPhil (ماسٹر آف فلاسفی) کا مرحلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ 4 سالہ گریجویشن کے
بعد براہِ راست PhD میں داخلہ ممکن ہے۔
4. Academic Bank of Credits (ABC):
طلبہ اپنے تعلیمی کریڈٹس ایک ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جمع کر سکتے ہیں، اور جب
چاہیں، کہیں سے بھی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔
5. Multiple Entry/Exit System:
طالب علم کو اجازت ہو گی کہ وہ تعلیم چھوڑنے کے بعد چند سال بعد دوبارہ وہیں
سے آغاز کرے جہاں رکا تھا۔
نیو ایجوکیشن پالیسی کا مقصد طلبہ کو لچکدار، مہارت پر مبنی، اور کثیر
الجہتی تعلیم دینا ہے۔ یہ نظام خاص طور پر اُن طلبہ کے لیے مفید ہے جو بیچ میں
تعلیم چھوڑ دیتے ہیں یا جنہیں مالی یا گھریلو مسائل کی وجہ سے تعلیم روکنی پڑتی
ہے۔
IV.
وزارتِ تعلیم کے تحت
اہم شعبے اور ادارے
اس پالیسی کے تحت مختلف ادارے اور محکمے قائم کیے جائیں گے
ادارہ / محکمہ |
مقصد |
Department of School Education &
Literacy |
اسکولی تعلیم اور خواندگی کو فروغ دینا |
Department of Higher Education |
اعلیٰ تعلیم (کالج/یونیورسٹی سطح) کی پالیسی اور نگرانی |
NCERT (National
Council of Educational Research and Training) |
اسکولی نصاب کی تیاری اور تعلیمی تحقیق |
NTA (National
Testing Agency) |
داخلہ امتحانات کا انعقاد (جیسے NEET, JEE) |
UGC (University
Grants Commission) |
یونیورسٹیوں کی گرانٹ اور قواعد و ضوابط کی نگرانی |
AICTE (Technical
Education Council) |
انجینئرنگ اور ٹیکنیکل اداروں کی منظوری اور نگرانی |
NCTE (Teacher
Education) |
اساتذہ کی تربیت اور اہلیت کے معیارات |
NETF (National
Educational Technology Forum) |
تعلیمی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے پلیٹ فارم |
NHEQF (National Higher
Education Qualification Framework) |
اعلیٰ تعلیم میں معیار اور ڈگری سطحوں کی وضاحت |
HECI (Proposed –
Higher Education Commission of India) |
مستقبل میں تمام اعلیٰ تعلیمی ریگولیٹری اداروں کو ضم
کر کے ایک بااختیار ادارہ بنانے کی تجویز |
نیو ایجوکیشن پالیسی
2020 کے بعد:
- MHRD کو دوبارہ Ministry of Education کا نام دیا گیا تاکہ تعلیمی پہچان
کو اجاگر کیا جا سکے۔
- وزارتِ تعلیم کے تحت نئے ڈھانچے، ادارے، اور نظام
تشکیل دیے گئے تاکہ تعلیمی پالیسی کو بہتر اور منظم طریقے سے لاگو کیا جا
سکے۔
- حکومت کا مقصد تعلیم کو صرف "وسیلہ" کے
بجائے "مقصد" بنانا ہے — یعنی تعلیم برائے انسانیت، نہ کہ صرف
روزگار۔
7. مثبت پہلو (Positive Aspects):
v لچکدار نظام تعلیم:
طلبہ اپنی دلچسپی اور صلاحیت کے مطابق مضامین کا انتخاب کر سکتے ہیں، جیسے
کہ سائنس کے ساتھ آرٹس یا ہنر مندی کے مضامین۔
v مادری زبان میں تعلیم:
ابتدائی درجوں (کلاس 5 تک) میں مادری زبان یا علاقائی زبان میں تعلیم سے
بچوں کی فہم اور سیکھنے کی رفتار بہتر ہوگی۔
v ہنر پر مبنی تعلیم:
Coding، vocational training،
اور life skills پر زور دیا گیا ہے تاکہ تعلیم صرف
تھیوری نہ رہے بلکہ عملی ہو۔
v نصاب میں تخلیقی تبدیلی:
نصاب کو بوجھ سے آزاد، دلچسپ، اور تجرباتی بنایا گیا ہے تاکہ بچوں کی تنقیدی
سوچ پروان چڑھے۔
v
Teacher Training اور ٹیکنالوجی کا
استعمال:
اساتذہ کی تربیت پر زور اور ڈیجیٹل تعلیم کو فروغ دیا گیا ہے، جو تعلیمی
معیار کو بہتر بنائے گا۔
8. منفی پہلو (Negative Aspects):
v عمل درآمد میں دشواری:
اتنے بڑے پیمانے پر تعلیمی اصلاحات کو نافذ کرنا ایک مشکل عمل ہے، خاص طور
پر دیہی علاقوں میں جہاں بنیادی سہولیات ہی کم ہیں۔
v مادری زبان کا مسئلہ:
ہندوستان جیسے کثیر لسانی ملک میں مادری زبان کے نفاذ میں الجھن ہو سکتی ہے،
خاص طور پر انگریزی میڈیم اسکولوں اور شہری علاقوں میں۔
v اساتذہ کی کمی اور تربیت:
اساتذہ کی تعداد پہلے ہی کم ہے، اور نئے نظام کے مطابق ان کی تربیت ایک بڑا
چیلنج ہوگا۔
v ڈیجیٹل خلیج (Digital Divide):
آن لائن اور ٹیکنالوجی پر مبنی تعلیم سے وہ طلبہ پیچھے رہ سکتے ہیں جن کے
پاس انٹرنیٹ یا آلات کی سہولت نہیں۔
v امتحان کی غیر یقینی نوعیت:
اگرچہ امتحان کا دباؤ کم کرنے کی بات کی گئی ہے، لیکن اس کا متبادل ابھی
پوری طرح واضح نہیں، جس سے عمل درآمد میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔
9. نئی تعلیمی پالیسی کے فوائد (Advantages) — Point-wise
1. Child-Centric Approach: ہر مرحلہ بچوں کی
عمر، نفسیات، اور ترقی کے مراحل پر مبنی ہے۔
2. Multidisciplinary Learning: طلبہ سائنس، آرٹس،
کامرس کو ایک ساتھ لے سکتے ہیں۔
3. Skill Development: Coding،
Vocational Training، Life Skills جیسے عناصر شامل کیے
گئے ہیں۔
4. Language Inclusivity: مادری زبان میں
ابتدائی تعلیم سے سیکھنے کی رفتار تیز ہوتی ہے۔
5. Assessment Reform: بورڈ امتحانات کا
بوجھ کم، اور سیکھنے کا معیار بہتر۔
6. Digital & Technology Friendly: Online platforms اور Digital
tools کا استعمال شامل۔
10.
نئی تعلیمی پالیسی کے
نقصانات (Disadvantages) — Point-wise
1. Implementation Challenge: پورے ملک میں یکساں
طور پر نافذ کرنا مشکل ہے، خاص کر دیہی علاقوں میں۔
2. Teacher Training Gap: نئے نظام کے مطابق
اساتذہ کی تربیت بڑی رکاوٹ ہے۔
3. Digital Divide: غریب یا دیہی بچوں کے
پاس Digital Access کی کمی ہے۔
4. Language Confusion: مادری زبان کے نفاذ
سے شہری اسکولوں میں مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں۔
5. Financial Burden: نئی انفراسٹرکچر،
ٹریننگ، اور کورسز کے لیے بجٹ میں اضافہ درکار ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی
2020 ایک مثبت قدم ہے جو ہندوستانی تعلیم کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش
ہے۔ مگر اس کے کامیاب نفاذ کے لیے مضبوط سیاسی عزم، مالی وسائل، تربیت یافتہ
اساتذہ، اور تمام طبقوں کی شمولیت لازمی ہے، ورنہ یہ محض ایک دستاویزی پالیسی بن
کر رہ جائے گی۔نیا تعلیمی نظام ایک جامع (holistic)،
شامل (inclusive)، اور متوازن تعلیمی ڈھانچہ فراہم کرتا ہے۔ اس میں کھیل، آرٹ، ہنر،
سائنس سب کو یکساں اہمیت دی گئی ہے تاکہ طلبہ کو صرف نوکری کے قابل نہیں، بلکہ ایک
اچھا انسان بنایا جا سکے۔ نئی تعلیمی پالیسی (NEP 2020) ایک دور رس، جدید،
اور انسانی فطرت سے ہم آہنگ نظامِ تعلیم کی بنیاد رکھتی ہے، جو بچوں کو علم کے
ساتھ ساتھ ہنر، اخلاق، اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھی آراستہ کرنے کا وعدہ کرتی ہے۔
البتہ اس کے ثمرات تبھی سامنے آئیں گے جب اسے عملی طور پر مکمل اور مؤثر انداز میں
نافذ کیا جائے گا۔
از قلم: محمد مبارک سَنابِلی مَدنی،
ویلفیئر آفیسر، ہریانہ وقف بورڈ
The 2nd, may,2025
تعليقات
إرسال تعليق
thank you very much .
welcome here