رمضان: عالمی یکجہتی اور انسانی ہمدردی کا مہینہ۔ سعودی عرب ایک مثالی کردار*

 *رمضان: عالمی یکجہتی اور انسانی ہمدردی کا مہینہ۔ سعودی عرب ایک مثالی کردار*


                    *از: محمد مبارک* 


رمضان المبارک محض ایک مذہبی فریضہ نہیں بلکہ انسانی ہمدردی، سماجی ہم آہنگی اور عالمی یکجہتی کا مظہر بھی ہے۔ دنیا بھر میں مختلف قومیں، مذاہب اور ثقافتیں اس مہینے میں ضرورت مندوں کی مدد کے لیے متحد نظر آتی ہیں۔ جدید دور میں فلاحی منصوبوں اور ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعے رمضان کی برکات کو مزید وسعت دی جا رہی ہے، جس سے یہ مہینہ ایک عالمی فلاحی تحریک کی صورت اختیار کر چکا ہے۔


*فلاحی منصوبے اور امدادی سرگرمیاں*

رمضان میں فلاحی ادارے، حکومتیں، کاروباری تنظیمیں اور عام افراد سبھی ضرورت مندوں کے لیے امدادی سرگرمیاں بڑھا دیتے ہیں۔ عالمی سطح پر اقوامِ متحدہ، ریڈ کراس، ہلالِ احمر، Islamic Relief, Penny Appeal اور Muslim Hands جیسی تنظیمیں لاکھوں افراد تک خوراک، طبی امداد اور دیگر ضروریات پہنچاتی ہیں۔

مساجد اور فلاحی ادارے اجتماعی افطاریوں کا اہتمام کرتے ہیں، جہاں امیر و غریب سب مل کر روزہ کھولتے ہیں۔ بڑے شہروں میں فوڈ بینک قائم کیے جاتے ہیں، جہاں بے سہارا افراد کو کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ کچھ تنظیمیں رمضان راشن پیکجز تقسیم کرتی ہیں، جن میں چاول، آٹا، دالیں، چینی اور دیگر بنیادی اشیاء شامل ہوتی ہیں۔


*ڈیجیٹل دور میں فلاحی سرگرمیاں*

ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث رمضان میں فلاحی سرگرمیوں کا دائرہ مزید وسیع ہو گیا ہے۔ آن لائن Crowdfunding پلیٹ فارمز جیسے GoFundMe, LaunchGood اور Facebook Fundraisers کے ذریعے لاکھوں افراد عطیات دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر “Donate Your Iftar” اور “30 Days of Giving” جیسے اقدامات  مقبول ہو رہے ہیں، جہاں لوگ روزانہ کسی نیکی میں حصہ لے کر دوسروں کو بھی ترغیب دیتے ہیں۔


*جنگ زدہ اور متاثرہ علاقوں میں رمضان*

فلسطین، شام، یمن، افغانستان اور دیگر بحران زدہ ممالک میں رمضان کے دوران امدادی سرگرمیاں تیز ہو جاتی ہیں۔ پناہ گزین کیمپوں میں روزہ داروں کے لیے سحری اور افطار کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ طبی امداد، تعلیمی سہولیات اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں بھی کی جاتی ہیں تاکہ ان کمیونٹیز کو مستقل بنیادوں پر سہارا دیا جا سکے۔


*کاروباری ادارے اور سماجی ذمہ داری*

دنیا بھر میں کئی کاروباری ادارے رمضان کے دوران اپنی Corporate Social Responsibility (CSR) سرگرمیوں کو بڑھا دیتے ہیں۔ کئی کمپنیاں ضرورت مندوں کے لیے مفت کھانے، روزگار کے مواقع اور رمضان ڈسکاؤنٹ پیکجز متعارف کرواتی ہیں۔ اسپتالوں اور یتیم خانوں میں خصوصی امداد فراہم کی جاتی ہے تاکہ محروم طبقات بھی رمضان کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔

*مضان المبارک میں سعودی عربکی عالمی یکجہتی اور انسانی ہمدردی کو فروغ دینے والے چند فلاحی منصوبے :*


*خادم الحرمین الشریفین افطار پروگرام*

یہ اسکیم دنیا بھر کے مختلف ممالک میں روزہ داروں کے لیے افطار کا اہتمام کرتی ہے۔

بالخصوص غریب ممالک، پناہ گزین کیمپوں، اسلامی مراکز اور مساجد میں لاکھوں مستحق افراد کو کھانے فراہم کیے جاتے ہیں۔


*رمضان فوڈ باسکٹس تقسیم پروگرام*

سعودی عرب مختلف ممالک میں مستحق خاندانوں میں غذائی اشیاء کے پیکٹ تقسیم کرتا ہے۔

یہ اسکیم اسلامی ترقیاتی بینک، انسانی ہمدردی کے اداروں، اور سعودی ہلال احمر کے تعاون سے چلائی جاتی ہے۔


*سعودی ہلال احمر اور KSrelief کے امدادی منصوبے*

سعودی ہلال احمر اور کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر (KSrelief) رمضان کے دوران جنگ زدہ اور قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں امداد فراہم کرتے ہیں۔

ان منصوبوں میں یمن، فلسطین، شام، سوڈان، اور روہنگیا مہاجرین کے لیے خصوصی امدادی مہمات شامل ہوتی ہیں۔


*زمزم اور قرآن مجید کی تقسیم*

مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں زائرین کو زمزم فراہم کیا جاتا ہے۔

مختلف ممالک میں مستحق مسلمانوں میں قرآن پاک کے نسخے تقسیم کیے جاتے ہیں

 میں لاکھوں زائرین کے لیے مفت سحری و افطار، ٹھنڈے پانی کی سبیلیں اور رہائش کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔


*عالمی سطح پر مساجد اور اسلامی مراکز کو امداد*

سعودی حکومت دنیا بھر میں مساجد، اسلامی مراکز اور دینی اداروں کو مالی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتی ہے تاکہ وہ رمضان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔


*خلاصہ*

رمضان محض عبادات کا مہینہ نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت اور سماجی یکجہتی کا عملی درس بھی دیتا ہے۔ دنیا بھر میں فلاحی کاموں، ڈیجیٹل عطیات اور جنگ زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی بدولت یہ مہینہ ایک عالمی فلاحی تحریک میں بدل چکا ہے۔سعودی عرب کے یہ اقدامات نہ صرف اسلامی بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں بلکہ سعودی عرب کی بین الاقوامی سطح پر انسانی ہمدردی کے عزم کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔

 رمضان میں کیے جانے والے یہ نیک اعمال پوری دنیا کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں مدد دیتے ہیں اور ایک بہتر، ہمدردانہ معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

21.03.2025

تعليقات

المشاركات الشائعة من هذه المدونة

Mohd Mubarak profile

ہندوستانی نظام تعلیم: نئی تعلیمی پالیسی Indian National Education Policy (NEP)2020 از قلم: محمد مبارک سَنابِلی مَدنی ویلفیئر آفیسر، ہریانہ وقف بورڈ

भारतीय शिक्षा प्रणाली: नई शिक्षा नीति (NEP 2020) लेखक: मो. मुबारक मदनी, कल्याण अधिकारी, हरियाणा वक्फ बोर्ड